ڈاکٹر ہما 26سال کی ایک بہت ہی خوبصورت اور جوان لڑکی تھی۔ بے حد گوری رنگت، ایسا لگتا تھا کہ جیسے دودھ اور مکھن سے تراشا ہوا جسم ہو اسکا۔مناسب قد ، لمبے سیاہ بال، ہلکی سی نیلی آنکھیں، بےحد خوش مزاج اور ہنس مکھ لڑکی۔ ویسا ہی شوہر اسے ملا تھا ۔انور بھی اپنے حسن اور وجاہت میں اپنی مثال آپ تھا۔ مناسب قد، گورا رنگ، مضبوط جسم اور پیار کرنے والا۔ دونوں کی جوڑی خوب جچتی تھی۔ جو بھی دیکھتا تو دیکھتا ہی رہ جاتا اور انکی جوڑی کی تعریف کیئے بنا نہ رہ سکتا تھا۔ اگرچہ ڈاکٹری کی ت**م مکمل کر چکی تھی اورشادی کو بھی ڈیڑھ سال ہو چکا تھا مگر دیکھنے میں ابھی بھی ایک کمسن معصوم سی لڑکی ہی لگتی تھی ۔ دل کی بہت اچھی تھی ۔ غرور اور بدمزاجی تو اسکے مزاج میں دور دور تک نہیں تھی ۔ کسی کو تکلیف دینے کاتووہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔ دوسروں پر بہت جلدی اعتبار کر لینے اور انکی باتوں میں آجانے والی نیچر تھی ہما کی۔ تعلق اسکا ایک متوسط گھرانے سے تھا جو کہ انتہائی شریف لوگ تھے۔ والد اسکے ایک سرکاری ملازم تھے۔ اپنی زندگی میں پیسہ سے زیادہ انہوں نے عزت ہی بنا ئی تھی۔ ت*م مکمل ہونے کے بعد جب ہما کی شادی کی بات چلی تو انکے ایک بہت جگری دوست نے اپنے بیٹے کا رشتہ پیش کیا جسے ہما کے والد نے بخوشی قبول کر لیا۔ اپنے والد کے فیصلے کو مانتے ہوئے اس نے ڈاکٹری کی ت**م مکمل کرنے کے بعد اپنے ابو کے دوست کے بیٹے سے شادی کو ہاں کر دی تھی ۔ اسکے ابو کے دوست کا بیٹا انور ایک فرم میں انجینئر تھا۔ اچھی جاب تھی۔ انور کے والد گاؤں میں ہی رہتے تھے اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ۔ کبھی دل کرتا تو شہر میں آجاتے کچھ دن انور کے پاس رہنے کے لیےاور پھر واپس چلے جاتے۔ ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر میں بھی چوہدری کرامت مکمل فٹ آدمی تھے۔ بڑا بیٹا عابد بھی پڑھا لکھا تھا مگر اب اپنے باپ کے ساتھ گاؤں میں ہی رہ گیا ہوا تھا اور اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ ہما بھی اس خاندان میں آکر بہت ہی خوش تھی۔ ساس اسکی تھی نہیں جس سے کسی بات پر اونچ نیچ ہوتی اور سسر تو تھے ہی بہت اچھے انسان ۔ہما اپنے شوہر انور کے ساتھ بہت خوش تھی۔ وہ اسکا بہت خیال رکھتا تھا۔دونوں شہر میں ایک بلڈنگ کی چوتھی منزل کے فلیٹ میں رہتے تھے۔ اس سے اوپر کی منزل ابھی زیر تعمیر تھی جس میں بلڈنگ کے سیکورٹی گارڈ رہتے تھے۔ ہما شادی کے ایک سال بعد تک ہما گھر پہ ہی رہی مگر شوہر کے ڈیوٹی پر چلے جانے کے بعد اسکا دل نہیں لگتا تھا آخر اس نے جاب کرنے کا فیصلہ کیا۔ انور نے بھی خوشدلی سے اسے اجازت دے دی۔ کیونکہ وہ بھی اپنی خوبصورت بیوی کی خوشی میں ہی خوش تھا۔اپنی سہولت اور وقت کو دیکھتے ہوے ہما نے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں کام کرنے کا ارادہ کیا۔ اسے شہر کے ایک اچھے پرائیویٹ ہسپتال میں نوکری مل گئی۔ مناسب تنخواہ تھی جس کی دونوں کو ہی کوئی خاص فکر نہیں تھی کیونکہ وہ تو صرف اپنا ٹائم ہی پاس کرنا چاہتے تھے۔ ہسپتال میں ظاہر ہے کہ تینوں شفٹوں میں کام ہوتا ہے تو اسکی ڈیوٹی بھی تبدیل ہونے لگی۔ سوٹ تو انکو صبح کی ڈیوٹی ہی کرتی تھی اور رات کے لیے بھی دونوں نے فیصلہ کیا کے کام چلایا جا سکتا ہے۔ مگر شام کی ڈیوٹی سے ہما نے باہم مشورہ سے انکار کر دیا۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے بھی زیادہ زور نہیں دیا اور جیسے وہ ڈیوٹی کرنا چاہتی تھی اسے کرنے کی اجازت دے دی۔ آخر ہسپتا ل بھی ہما جیسی ایک خوبصورت لیڈی ڈاکٹر کو کیسے جاب سے فارغ کر سکتے تھے۔ بس اب اسی طرح کام چلنے لگا کہ ہما ہسپتا ل میں صرف مارننگ اور نائیٹ ڈیوٹی کرتی۔ رات کو انور خود آکر اسے چھوڑ جاتا اور صبح کو آکر واپس لے جاتا۔ہما کوڈیوٹی کرتے ہوے تین ماہ ہوے تو ایک لیڈی ڈاکٹر جاب چھوڑ گئی اور اسکی جگہ ایک نوجوان ڈاکٹر نے جوائن کیا۔ ڈاکٹر زمان ایک خوبصورت اور بہت متاثر کن شخصیت کا مالک تھا۔ امیر گھرانے کا تھا اور صرف شوق سے اس ہسپتال میں پرائیویٹ ڈیوٹی کرنے لگا تھا۔ ڈاکٹر ہما سے وہ عمر میں چھوٹا تھا اور ویسے بھی دو سال جونیئر ہی تھا۔ مگر دونوں میں اچھی بننے لگی۔ڈاکٹر زمان کو پہلے دن ہی ہما بہت اچھی لگی اور اسکے دل کو بھا گئی۔ جب اسکو پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو بھی اسکو کوئی مایوسی یا پریشانی نہیں ہوئی۔ کیونکہ درحقیقت زمان ایک کھلاڑی نوجوان تھا جسکا مشغلہ ہی نوجوان اور خوبصورت لڑکیوں کو اپنے چنگل میں پھنسا کر اپنی ہوس پوری کرنا تھا۔ اور ہما اپنی خوبصورتی اور معصومیت کی وجہ سے ہر طرح سے اسکے میعار پہ پوری اترتی تھی بلکہ اسکی زندگی میں آنے والی تما م لڑکیوں سے بڑھ کر تھی۔ پہلے دن ہما کو دیکھتے ہی زمان نے فیصلہ کر لیا تھا کی خو بصور تی کا جا ئز ہ لے گا اور اسے دوستی کہ جال میں بھنسا ئے گا
No Comments yet!