مشیر ِاحتساب شہزاد اکبر کی کرپشن کیسز میں ناکامی پر استعفے کے بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ نے پی ٹی آئی کی کرپشن کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، جو دنیا میں بدعنوانی پر نظر رکھنے والا ایک معتبر نام تصور کیا جاتا ہے، کی حالیہ رپورٹ سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ پاکستان میں کرپشن تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2021کے جاری کردہ کرپشن پرسپشن انڈیکس کے مطابق پاکستان کرپشن سے پاک ممالک کے درجے میں مزید 16 درجے نیچے چلا گیا ہے اور دنیا کے 180 ممالک میں 140 ویں نمبر پر آگیا ہے اور دنیا میں صرف 40 ممالک ایسے ہیں جو پاکستان سے زیادہ کرپٹ ہیں۔پاکستان 2020 میں ٹرانسپیرنسی فہرست میں 124 ویں نمبر پر جبکہ 2019میں 120 ویں نمبر پر تھا۔ یاد رہے کہ نواز شریف دورِ حکومت جسے عمران خان پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت قرار دیتے تھے، ان کے دور میں ٹرانسپیرنسی انڈیکس میں پاکستان 117 ویں نمبر پر تھا۔ اس طرح پی ٹی آئی دور حکومت میں ہر سال کرپشن میں مسلسل اضافہ ہوا اور گزشتہ 3 برسوں میں پاکستان کی کرپشن رینکنگ میں 23 درجے تنزلی ہوئی جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے گراف میں اضافہ ہورہا ہے اور آج پاکستان دنیا کے کرپٹ ترین ممالک شام، صومالیہ اور جنوبی سوڈان کی صف میں کھڑا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں کرپشن ایک وبا کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ سندھ ہو یا پنجاب، سرکاری اداروں میں کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے۔ کوئی سرکاری کام وفاقی یا صوبائی ادارے میں رشوت دیے بغیر ممکن نہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حالیہ سروے سے قبل گزشتہ ماہ انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چاروں صوبوں میں کرائے گئے سروے میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ پاکستان میں کرپشن عروج پر ہے اور کرپٹ اداروں میں پولیس پہلا اور عدلیہ دوسرا کرپٹ ترین ادارہ ہے جبکہ سرکاری ٹریڈنگ اور ٹھیکے داری تیسرا اور صحت کا شعبہ چوتھا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا گیا۔یہ امر قابلِ افسوس ہے کہ کرپشن اب عدلیہ میں بھی سرایت کرگئی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کسی سیاسی جماعت کی رپورٹ نہیں بلکہ یہ ایک ایسے عالمی ادارے کی ہے جسے پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ رپورٹ حکومت کیلئے یقیناً شرمندگی کا باعث ہے۔ پی ٹی آئی کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئی تھی۔عمران خان وزیراعظم بننے سے قبل ہمیشہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا حوالہ دیتے ہوئے (ن) لیگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور یہ دعوے کرتے تھے کہ وہ برسراقتدار آکر 90 دن میں پاکستان کو کرپشن فری ملک بنادیں گے۔عمران خان کرپشن میں کمی تو نہ لاسکے مگر اُن کے دورِ حکومت میں کرپشن میں 23 درجے مزید اضافہ ہوگیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ دنیا کے سب سے زیادہ کرپٹ آخری 40 ممالک میں اکثریت اسلامی ممالک کی ہے جن میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، افغانستان، ایران، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان، لبنان، عراق، شام، یمن، سوڈان، لیبیا، صومالیہ، نائیجیریا اور جنوبی سوڈان جیسے ممالک شامل ہیں جبکہ دوسری طرف کرپشن فری ممالک میں اکثریت غیر اسلامی ممالک کی ہے۔ اسلام ہمیں ایمانداری اور دیانتداری کا درس دیتا ہے اور اسلام میں رشوت لینے اور دینے والے دونوں کو جہنمی قرار دیا گیا ہے۔ افسوس کہ ہم اسلامی تعلیمات کو فراموش کرچکے ہیں۔ ہم نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی پر اپنی جان قربان کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے مگر اپنے نبیﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں۔ کرپشن پر قابو پانا کوئی راکٹ سائنس نہیں، اگر ہم کرپشن پر قابو پانا چاہتے ہیں تو ہمیں نبی کریمﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ وہ پالیسیاں اپنانا ہوں گی جو کرپشن فری ممالک نے اپنا رکھی ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنانے کا دعویٰ کریں مگر ریاست مدینہ اور اسلام کے زریں اصولوں کو نہ اپنائیں۔افسوس کہ غیر اسلامی ممالک نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود کو کرپشن فری ممالک میں شامل کرلیا جبکہ ہم اسلامی ممالک ہوتے ہوئے 40 کرپٹ ترین ممالک کی صفوں میں شامل ہوگئے۔ پاکستان میں اگردہشت گردی کی طرح کرپشن پر بھی قابو نہ پایا گیا اور ہر سال اسی طرح کرپشن میں اضافہ ہوتا رہا تو یہ وبا دیمک کی طرح ملک کو کھاجائے گی۔
No Comments yet!